Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسافر ہوں مگر کیا زندگی پر حکمرانی ہے

نجم آفندی

مسافر ہوں مگر کیا زندگی پر حکمرانی ہے

نجم آفندی

MORE BYنجم آفندی

    مسافر ہوں مگر کیا زندگی پر حکمرانی ہے

    ٹھہر جاؤں تو باقی ہے گزر جاؤں تو فانی ہے

    محبت میری رگ رگ میں شراب ارغوانی ہے

    کہاں کا نشۂ مے میرا نشہ جاودانی ہے

    جوانی آئی جاں آئی غم آیا موت آئی ہے

    ابھی کیا جائیے کس کس سے طاقت آزمائی ہے

    غلط پڑتی ہیں درد و غم کی بھٹکائی ہوئی نظریں

    براہ راست جب دیکھے کوئی دنیا سہانی ہے

    میں پچھتاتا ہوں کیا کیا اپنا غم کہہ کر زمانہ سے

    سناتا ہوں جسے کہتا ہے میری ہی کہانی ہے

    گمان بد غلط راہ طلب کے ذرہ ذرہ پر

    قدم کیوں کر اٹھیں اپنے ہی دل سے بد گمانی ہے

    محبت میں نہ جینے کا ارادہ ہے نہ مرنے کا

    اجل پر فیصلہ ٹھہرا تو اب جینے کی ٹھانی ہے

    مزاج درد سے بگڑا ہوا انداز پرسش ہے

    کہیں ایسا نہ ہو کہہ دوں تمہاری مہربانی ہے

    مأخذ:

    مصحف تغزل (Pg. 185)

    • مصنف: تقی عابدی, نجم آفندی
      • ناشر: شاہد حسین
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے