مسلسل اس کو یہ غم کھا رہا ہے
مسلسل اس کو یہ غم کھا رہا ہے
مرا قد روز بڑھتا جا رہا ہے
نقاب رخ کو الٹا جا رہا ہے
اندھیرا اب بہت گھبرا رہا ہے
یقیں ان کو بھی ہوتا جا رہا ہے
کوئی دانستہ دھوکا کھا رہا ہے
بنائی جس نے ساری عمر دنیا
کف افسوس ملتا جا رہا ہے
بہت تیزی ہے دل کی دھڑکنوں میں
یقیناً آج کوئی آ رہا ہے
تمہاری یاد کا ہر اک شگوفہ
ہماری زندگی مہکا رہا ہے
اسے چہرے پہ ہے اتنا بھروسا
وہ آئینے بدلتا جا رہا ہے
ستم کے تیر کا ہر وار ظالم
عزائم کو مرے چمکا رہا ہے
فریب اس نے دیا ہے مجھ کو دانشؔ
وہ ملنے سے بہت کترا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.