Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسکراتی ہوئی آنکھیں تھیں کہ جھلمل سے چراغ

شیراز ساگر

مسکراتی ہوئی آنکھیں تھیں کہ جھلمل سے چراغ

شیراز ساگر

MORE BYشیراز ساگر

    مسکراتی ہوئی آنکھیں تھیں کہ جھلمل سے چراغ

    اس کے جاتے ہی لگا چل دئے محفل سے چراغ

    تیرگی کو ہی مرا راہنما رہنے دے

    مجھ کو گمراہ نہ کر دیں کہیں منزل سے چراغ

    شب عاشور بتا تجھ کو بھی معلوم نہیں

    باعث نور دوعالم ہیں یہ بسمل سے چراغ

    کس نے کھولا ہے مرا راز کہ میں ہوں سورج

    ہٹ گئے شرم سے خود میرے مقابل سے چراغ

    تجھ سے پہلے ہی ہوا نے مرا گھر دیکھ لیا

    اب دریچوں میں جلیں گے ذرا مشکل سے چراغ

    میں تو غرقاب تلاطم ہوں بڑی مدت سے

    کس کو دیتے ہیں صدا آج بھی ساحل سے چراغ

    تو کہ رخسار پہ خورشید لئے پھرتا ہے

    روشنی مانگتے رہتے ہیں ترے تل سے چراغ

    میں تو ساگرؔ کی ہوں اک موج تو پہچان مجھے

    جب بھی چاہوں گا میں لے جاؤں گا ساحل سے چراغ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے