مضطرب اور ہوا ذوق نظر آخر شب
مضطرب اور ہوا ذوق نظر آخر شب
بند امید کے سب ہو گئے در آخر شب
اے اسیران قفس میرے علاوہ تم کو
کوئی دے گا نہ بہاروں کی خبر آخر شب
ہم سے ہوتا بھی علاج دل بیتاب تو کیا
اور بڑھتا ہی گیا درد جگر آخر شب
جو غریبوں کے ہیں ہمدرد انہیں یاد نہیں
کتنے لوگوں کے جلائے گئے گھر آخر شب
زندگی قابل تعظیم بنی دنیا میں
ان کے جلوؤں سے جو ٹکرائی نظر آخر شب
فہم و ادراک کے اجزائے پریشاں کی قسم
رنگ لایا مرے نالوں کا اثر آخر شب
اس طرح بہہ چلے آنکھوں سے مسلسل آنسو
ہو سحرؔ جیسے ستاروں کا سفر آخر شب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.