Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ بستیوں کو عزیز رکھیں نہ ہم بیاباں سے لو لگائیں

شہزاد احمد

نہ بستیوں کو عزیز رکھیں نہ ہم بیاباں سے لو لگائیں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    نہ بستیوں کو عزیز رکھیں نہ ہم بیاباں سے لو لگائیں

    ملے جو آوارگی کی فرصت تو ساری دنیا میں خاک اڑائیں

    ہو ایک گلشن خزاں رسیدہ تو کام آئے لہو ہمارا

    تمام عالم میں تیرگی ہے کہاں کہاں مشعلیں جلائیں

    اگرچہ یہ دل فریب رستہ بھی خار زاروں کی انجمن ہے

    مگر مرا جی یہ چاہتا ہے کہ آبلے خود ہی پھوٹ جائیں

    جہاں کی رنگینیوں کی ہم راز آنکھ پتھر بنی ہوئی ہے

    یہ حال اب ہو گیا ہے دل کا نہ رو سکیں ہم نہ مسکرائیں

    یہ دشت بے رہروؤں کی بستی یہ شہر زندانیوں کا مسکن

    اگرچہ خلوت نشیں نہیں ہم مگر کہاں انجمن سجائیں

    شگفتہ کلیوں کی دل کی دھڑکن اداس لمحوں میں سو گئی ہے

    سکوت وہ چھا گیا کہ ہر سو بہار کرتی ہے سائیں سائیں

    اگرچہ شہزادؔ وہ نگاہیں بھی ایک مدت سے منتظر ہیں

    مگر جو خود سے چھپا رہے ہیں وہ زخم انہیں کس طرح دکھائیں

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 89)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے