نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے
نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے
ہمیں تمام گلے اپنی آگہی سے رہے
وہ پاس آئے تو موضوع گفتگو نہ ملے
وہ لوٹ جائے تو ہر گفتگو اسی سے رہے
ہم اپنی راہ چلے لوگ اپنی راہ چلے
یہی سبب ہے کہ ہم سرگراں سبھی سے رہے
وہ گردشیں ہیں کہ چھٹ جائیں خود ہی بات سے ہات
یہ زندگی ہو تو کیا ربط جاں کسی سے رہے
کبھی ملا وہ سر رہ گزر تو ملتے ہی
نظر چرانے لگا ہم بھی اجنبی سے رہے
گداز قلب کہے کوئی یا کہ ہرجائی
خلوص و درد کے رشتے یہاں سبھی سے رہے
- کتاب : namuud (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.