نہ گھاٹ ہے کوئی اپنا نہ گھر ہمارا ہوا
نہ گھاٹ ہے کوئی اپنا نہ گھر ہمارا ہوا
قیام اب کے سر رہگزر ہمارا ہوا
غرض رہی نہ کبھی منزلوں سے کوئی ہمیں
ہمیشہ اپنے ہی اندر سفر ہمارا ہوا
اسی کی روشنی کام آئی عمر بھر اپنے
جو اک ستارہ فقط شام بھر ہمارا ہوا
ہمارے حصے میں دیوار ہی رہی دن رات
کوئی دریچہ ہمارا نہ در ہمارا ہوا
ہمارے خوں سے گزر کر ہی تیغ برق بجھی
ہمارے خس میں اتر کر شرر ہمارا ہوا
زر سخن جو لٹایا ہے راستے میں کہیں
تو دور دشت ہوا میں خطر ہمارا ہوا
رہے ہیں بے ثمر و سایہ ہی سر ہستی
برائے نام یہاں پر شجر ہمارا ہوا
اسی میں الجھے ہوئے ہیں ہمارے پاؤں ابھی
جو ایک خواب کبھی سر بہ سر ہمارا ہوا
کسی سند کی ضرورت نہیں پڑی ہے ظفرؔ
ہمارا عیب ہی آخر ہنر ہمارا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.