نہ ہو ذکر ہجر و وصال کا دل مبتلا اسے بھول جا
جو کبھی گرفت وفا میں تھا وہ کہاں رہا اسے بھول جا
کوئی کرب و شوق وصال میں رہا عمر بھر عجب حال میں
کسی اور کا وہ نصیب تھا سو نہیں ملا اسے بھول جا
نئی الفتوں کے خمار میں کسی بے وفا کے وہ پیار میں
تجھے رت جگے جو عطا کیا وہ چلا گیا اسے بھول جا
جو محبتوں کا جمال تھا وہ منافقت میں کمال تھا
وہ برا سہی یا بھلا سہی جو کہا سنا اسے بھول جا
مرے روز و شب ہی بدل گئے ترے غم کے سانچے میں ڈھل گئے
مرے دل سے آئی یہی صدا اسے بھول جا اسے بھول جا
وہ چلا گیا تجھے چھوڑ کر تو بھٹک رہا ہے غم اوڑھ کر
جو تھا تیرے دل کے قریب تر ترا وہم تھا اسے بھول جا
اے نویدؔ وقت کے گھاؤ سے یہ محبتوں کے الاؤ سے
جہاں زخم تجھ کو ملے نیا وہاں مسکرا اسے بھول جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.