نہ جانے کب بدل جائے مقدر دیکھ لیتے ہیں
نہ جانے کب بدل جائے مقدر دیکھ لیتے ہیں
تجھے اے زندگی چل آزما کر دیکھ لیتے ہیں
عذابوں سے گزر کر یہ ہنر اترا ہے آنکھوں میں
کہ ہم قطرے میں بھی پنہاں سمندر دیکھ لیتے ہیں
مرے بچے کھلونوں کے لیے بھی ضد نہیں کرتے
کہاں تک پاؤں پھیلانے ہیں چادر دیکھ لیتے ہیں
زمیں کم ہے ہمارے خواب کی وسعت زیادہ ہے
چلو پھر خواب کا نقشہ بدل کر دیکھ لیتے ہیں
یہ ہم پر دوستوں کی مہربانی ہے کہ اب ہم بھی
چھپے ہیں آستینوں میں جو خنجر دیکھ لیتے ہیں
یہ لازم تو نہیں مینار سے سب کچھ دکھائی دے
وہاں سے جو نہیں دکھتا قلندر دیکھ لیتے ہیں
ابھی تک یاد ہیں ان کو ستم ظل الٰہی کے
انہیں بے جان مت کہنا یہ پتھر دیکھ لیتے ہیں
بہت پیاسے ہوں یہ پھر بھی ہر اک چھت پر نہیں جاتے
کہاں برتن میں پانی ہے کبوتر دیکھ لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.