نجانے کس کی دعا ہے کہ کام چل رہا ہے
نجانے کس کی دعا ہے کہ کام چل رہا ہے
کوئی نظام نہیں اور نظام چل رہا ہے
رہ وفا میں بچھے ہیں جفا کے انگارے
جو چل رہا ہے وہ دو چار گام چل رہا ہے
کئی ادیبوں کے نامرد ہو چکے ہیں قلم
کئی برس سے فقط ان کا نام چل رہا ہے
خبر ملی ہے کہ آقا پرست بستی میں
کسی کے پیچھے کسی کا غلام چل رہا ہے
جو کھا چکا ہے ہمارے شکیب اور ثروت
سخن کدوں میں وہی حرف خام چل رہا ہے
میں جانتا ہوں جو نا شاعروں کی ہے قیمت
میں جانتا ہوں جو ان سب کا دام چل رہا ہے
ہے ثبت مہر سفارش حسین جسموں پر
ادب کی منڈی میں مال حرام چل رہا ہے
تجھے خبر نہیں واصفؔ بدن کے سکے کی
اے میرے دوست یہ سکہ تو عام چل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.