Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جب دیکھی گئی میری تڑپ میری پریشانی

شوق بہرائچی

نہ جب دیکھی گئی میری تڑپ میری پریشانی

شوق بہرائچی

MORE BYشوق بہرائچی

    نہ جب دیکھی گئی میری تڑپ میری پریشانی

    پکڑ کر ان کو جھونٹے کھینچ لایا شوق عریانی

    لباس ایجاد کر ایسا کوئی اے عقل انسانی

    کہ تن پوشی کی تن پوشی ہو عریانی کی عریانی

    معاذ اللہ وہ کافر ادا کا حسن پنہانی

    کہ اب خطرے میں ہے ہر اک مسلماں کی مسلمانی

    بتا دیتی ہے بڑھ کر ان کے جلووں کی فراوانی

    کہ گھر سے بے حجابانہ نکل آئی ہے مغلانی

    معاذ اللہ جناب شیخ کا یہ جوش ایمانی

    سمجھتے ہیں بتوں کے حکم کو آیات قرآنی

    جسے دیکھو رکھے ہے سر پہ اپنے تاج سلطانی

    ہنسی ٹھٹھا سمجھ رکھا ہے ہر اک نے جہاں بانی

    تمنائیں مری پامال یوں کرتا ہے وہ ظالم

    کسی موضع میں جیسے کھیت جوتے کوئی دہقانی

    ہر اک کی خاطریں حسب مراتب ہوں گی دوزخ میں

    وہ ناصح ہوں کہ زاہد ہوں کہ ملا ہوں کہ ملانی

    خدا محفوظ رکھے فطرت انساں سے عالم میں

    مؤدب ہو کے کہتا ہے جسے شیطاں بھی استانی

    سدا حرص و ہوس سے دور رہنا چاہئے ہم دم

    یہ دونوں ہیں بڑی فتنہ جٹھانی ہوں کہ دیورانی

    بقدر ذوق تکمیل تمنا شوقؔ کیا ہوتی

    کہ ہم نے عورتیں پائیں کبھی اندھی کبھی کانی

    ہیں یکساں زاہد کم عقل ہوں یا ناصح ناداں

    کھلونے سب برابر ہیں وہ چینی ہوں کہ جاپانی

    وہ ناصح ہوں کہ واعظ ہوں کہ قاعد ہوں کہ رہبر ہوں

    انہیں لوگوں سے پھیلی ہے جہاں میں نسل انسانی

    جفائیں ہم پہ ہوتی ہیں کرم غیروں پہ ہوتا ہے

    یہاں گرتے ہیں اولے اور وہاں برساتے ہیں پانی

    مجھے برباد کر کے دوست پچھتانے سے کیا حاصل

    چرا کارے کند عاقل کہ باز عابد پشیمانی

    ذرا ہشیار رہنا رہبرو اس حرص دنیا سے

    نہ لڑھکا دے تمہیں دوزخ میں یہ شیطان کی نانی

    مأخذ:

    intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 98)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے