Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جس میں آرزو ہوتی نہ جس میں مدعا ہوتا

نشترچھپروی

نہ جس میں آرزو ہوتی نہ جس میں مدعا ہوتا

نشترچھپروی

MORE BYنشترچھپروی

    نہ جس میں آرزو ہوتی نہ جس میں مدعا ہوتا

    مجھے بھی ایک دل یا رب کوئی ایسا دیا ہوتا

    شب وعدہ وہ آتا بھی تو کیا اس کے سوا ہوتا

    جو میں صرف وفا ہوتا تو وہ گرم جفا ہوتا

    شب فرقت اگر نالہ مرے دل کا رسا ہوتا

    فلک کیا چیز ہے عرش معلیٰ ہل گیا ہوتا

    دکھا دیتا اگر میں داغہائے دل کبھی ان کو

    مرا ذمہ جو پھر مشق ستم کا حوصلہ ہوتا

    دیا تھا دل تو دیتا عشق بھی اپنا اسے یا رب

    ملا تھا سر تو سودا بھی ترا ہی یا خدا ہوتا

    خطا کیا یار کی اس میں جو قبل از وقت موت آئی

    وفا کرتی جو میری عمر تو وعدہ وفا ہوتا

    نہ آتا تھا انہیں کیا مجھ کو مٹی میں ملا دینا

    مگر ڈر تھا کہ ہوتا خاک بھی تو کیمیا ہوتا

    عدو کے دستخط سے خط مجھے بھیجا ہے کافر نے

    مقدر کا جو لکھا تھا نہ کیوں کر وہ ادا ہوتا

    تری کوتاہ‌‌ بینی نے تجھے کھویا ہے اے واعظ

    خدا کو جان جاتا گر بتوں سے آشنا ہوتا

    سر و تن کا چلا آتا ہے جھگڑا ایک مدت سے

    مدد کرتی تری تلوار تو کچھ فیصلہ ہوتا

    ترے صدقے نگاہ ناز کیوں اغماض کرتی ہے

    ہماری بات بن جاتی ترا نقصان کیا ہوتا

    کہیں پر لطف ہے یہ قصۂ فرہاد و مجنوں سے

    ہمارے دل کا دکھڑا بھی کبھی صاحب سنا ہوتا

    نہ آئے تم نہ آتے بھیجتے تصویر ہی اپنی

    مرے دل کو بہلنے کا کوئی تو مشغلا ہوتا

    غم جاناں نہ دیتا ساتھ میرا تو بھی فرقت میں

    اسی کی طرح ظالم کاش تو بھی بے وفا ہوتا

    مرے دل سے وہ رہ رہ کر کسی کا ناز سے کہنا

    عجب اک چیز تو ہوتا اگر بے مدعا ہوتا

    سناتا قصۂ غم تجھ میں غم خواری اگر ہوتی

    دکھاتا درد دل تجھ کو جو تو درد آشنا ہوتا

    دل وحشی نہ کہتا تھا کہ باز آ عشق گیسو سے

    مری سنتا تو کیوں کافر گرفتار بلا ہوتا

    جناب خضر دیں گے ساتھ کیا صحرائے الفت میں

    دل آفت طلب تو ہی ہمارا رہنما ہوتا

    یہ کیا سودائے حوران خیالی تجھ کو ہے زاہد

    کسی کافر ادا پر تو فدا مرد خدا ہوتا

    بڑے ناز و نعم سے ہم نے اے دل تجھ کو پالا تھا

    خدائی ہم سے پھر جاتی نہ لیکن تو جدا ہوتا

    کھنچے جاتے تھے وہ خنجر کی صورت وصل میں نشترؔ

    نکلتی خاک حسرت خاک پورا حوصلہ ہوتا

    مأخذ:

    دیوان نشتر (Pg. 3)

    • مصنف: نشترچھپروی
      • ناشر: ستارۂ ہند پریس لمیٹڈ، کلکتہ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے