نہ کر غرور اگر تو کمال رکھتا ہے
نہ کر غرور اگر تو کمال رکھتا ہے
کہ ہر عروج یہاں پر زوال رکھتا ہے
خدا ہی جانے میں آئی ہوں کیسے گلشن میں
یہاں تو خار بھی حسن و جمال رکھتا ہے
ہر ایک زخم پہ میرے نمک چھڑکتا ہے
وہ دوست میرا بہت ہی خیال رکھتا ہے
تمام رشتوں کو توڑا نہیں ابھی اس نے
خفا خفا ہے مگر بول چال رکھتا ہے
لبوں پہ اس کے شکایت نہیں ہے کوئی ولاؔ
مگر نظر میں ہزاروں سوال رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.