Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ خطرہ تیرگی سے تھا نہ خطرہ تیرگی کا ہے

رفیع الدین راز

نہ خطرہ تیرگی سے تھا نہ خطرہ تیرگی کا ہے

رفیع الدین راز

MORE BYرفیع الدین راز

    نہ خطرہ تیرگی سے تھا نہ خطرہ تیرگی کا ہے

    در و دیوار پہ پہرا ابھی تک روشنی کا ہے

    نہا کر خون میں کانٹوں پہ اکثر رقص کرتا ہوں

    یہ مستی بے خودی کی ہے یہ نشہ زندگی کا ہے

    ہے آخر کس لیے قزاق غم پیہم تعاقب میں

    تصرف میں ہمارے کیا کوئی لمحہ خوشی کا ہے

    ملوں کس طور میں خود سے تشخص کس طرح ڈھونڈوں

    یہاں تو آئنہ در آئینہ چہرہ اسی کا ہے

    یہ سوچا ہے کہ چل کر دوستوں کے در پہ دستک دوں

    ارادہ آج اپنے آپ سے کچھ دشمنی کا ہے

    مری آنکھوں کو نسبت ہے کسی خورشید پیکر سے

    نہ یہ شوخی انا کی ہے نہ یہ پرتو خودی کا ہے

    یقیں آثار لمحوں پر جو سچ پوچھو تو راز اب تک

    حکومت وہم ہی کی ہے تسلط خواب ہی کا ہے

    مأخذ:

    اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 518)

      • ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے