نہ کھونا اور نہ پانا چاہیے تھا
مجھے کچھ درمیانہ چاہیے تھا
مرے آگے تھے دنیا کے سوالات
تمہیں ہی آگے آنا چاہیے تھا
ملے بے باک جیسے کچھ نہیں ہو
ذرا سا ہچکچانا چاہیے تھا
غزل میں کہہ چکا تھا جب تم آئے
تمہیں مطلع میں آنا چاہیے تھا
سمے کے ساتھ بھر جاتا ہے ہر زخم
سمے سے بھاگ جانا چاہیے تھا
خطوں کا کیا تھا بہہ جاتے ندی میں
تمہیں تو بس بہانہ چاہیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.