نہ خوشی مجھے ہی ہے وصل کی نہ ہی ہجر کا بھی ملال ہے
نہ خوشی مجھے ہی ہے وصل کی نہ ہی ہجر کا بھی ملال ہے
میں. ہوں کون ذات ہے کیا میری یہی مختصر سا سوال ہے
نہ سفر ہے یہ جسے چاہوں میں کہ یہ ختم ہو بنا تیرے ہی
تو ہے ہم سفر تو ہے ٹھیک پھر نہیں تو سفر یہ محال ہے
یہ دھواں کہاں سے ہے اٹھ رہا کہیں آگ تو ہے لگی نہیں
تو کیوں جل رہے یہاں سب مگر یہی شرطیہ وو سوال ہے
تو ہے یوں چھپا تیری زلف میں کہ ہو ماہ چھپ گیا ابر میں
مرا آرزو تو ہی ہے صنم ترا الحدا سا جمال ہے
جبھی باغباں ہے ی کہہ رہا کہ ہے ٹھیک سب یہاں باغ میں
تو پھر امن باغ میں کیوں نہیں بھلا کون سا یہ وبال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.