نہ کوئی آہ نہ دستک نہ کوئی پرچھائی
نہ کوئی آہ نہ دستک نہ کوئی پرچھائی
نصیب آئی ہے کھڑکی کے صرف تنہائی
حنا کا زخم مرے دل پہ اس طرح آیا
دعا کو ہاتھ اٹھانے لگی مسیحائی
نڈھال دشت میں لیٹا ہوا ہوں میں خاموش
سماعتوں پہ ہے خنجر کا وار شہنائی
رقیب شعر بھی کہتا تو کب یہ کہہ پاتا
تمہارے حسن کی قوس قزح ہے پرچھائی
چٹک کے ٹوٹ نہ جائے بھرم اجالوں کا
تماری یاد اگر تیرگی نے مہکائی
تمہاری زلف جو بکھری تو دل میں اتری ہے
فلک سے تیرہ امیدی خلا کی گہرائی
نثار ہونے لگا ہے جمال رنگ شفق
علیؔ بیان نہ کر بیڑیوں کی رعنائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.