Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ کچھ آغاز ہوتا ہے نہ کچھ انجام ہوتا ہے

بشن دیال شاد دہلوی

نہ کچھ آغاز ہوتا ہے نہ کچھ انجام ہوتا ہے

بشن دیال شاد دہلوی

MORE BYبشن دیال شاد دہلوی

    نہ کچھ آغاز ہوتا ہے نہ کچھ انجام ہوتا ہے

    تماشا گاہ عالم بس خدا کا نام ہوتا ہے

    بہ نام مختلف دور سبو و جام ہوتا ہے

    بظاہر فرق رنگینئ صبح و شام ہوتا ہے

    مرے ساقی کا انداز کرم جب عام ہوتا ہے

    تو ہر تار نفس حسن نظر کا رام ہوتا ہے

    ہر اک امید میں مستور کچھ پیغام ہوتا ہے

    نظر سے دوریٔ مقصد کا منزل نام ہوتا ہے

    بہار میکدہ جب ساقیٔ گلفام ہوتا ہے

    تو اول چشم رنگیں سے طلوع جام ہوتا ہے

    سزاوار محبت کا یہی انعام ہوتا ہے

    نظر کی آگ ہے دل مفت میں بدنام ہوتا ہے

    بہر صورت اگر سودائے الفت خام ہوتا ہے

    نتیجہ دل لگانے کا غم و آلام ہوتا ہے

    بانداز خدایانہ بہ وصف شان شاہانہ

    اشاروں پر کسی کے منحصر ہر کام ہوتا ہے

    نہ چھیڑو یوں نگاہوں میں نگاہیں ڈال کر دل کو

    کسی کی بے خودی کا راز طشت از بام ہوتا ہے

    طبیعت شادؔ ہو تو ہجر کے رنگین وقفوں میں

    تصور آپ کی صورت کا مے آشام ہوتا ہے

    مأخذ:

    متاع شاد (Pg. 109)

    • مصنف: بشن دیال شاد دہلوی
      • ناشر: تخلیق کار پبلیشرز، دہلی
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے