نہ پوچھ میری کہانی کہاں سے نکلی ہے
نہ پوچھ میری کہانی کہاں سے نکلی ہے
یہ داستاں بھی تری داستاں سے نکلی ہے
جگر کو چیر لیا شوق میں چٹانوں نے
صدائے عشق جب آب رواں سے نکلی ہے
سبھی پہ خوف مسلط تھا ناخداؤں کا
جو بات حق تھی ہماری زباں سے نکلی ہے
چھوا ہے تجھ کو تو میرا سلگ اٹھا ہے بدن
یہ کیسی آنچ ترے جسم و جاں سے نکلی ہے
فلک کے سارے نظارے ہوئے ہیں حلقہ بگوش
برات کس کی در کہکشاں سے نکلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.