نہ پوچھو دل کو لے کر مدعا کیا
نہ پوچھو دل کو لے کر مدعا کیا
تقاضائے نگاہ ناز تھا کیا
نہیں فتنہ بداماں ہر ادا کیا
نگاہ ناز ہی ہے فتنہ زا کیا
کسی کے وصل سے بہتر ہے فرقت
اگر حسرت نہیں تو پھر رہا کیا
عیاں ہے میری بدحالی سے سب کچھ
بتاؤں اور قسمت کا لکھا کیا
تمہارے ساتھ لطف زندگی تھا
جیا کوئی اگر یوں تو جیا کیا
بہت مچلے تھے دل لینے کی خاطر
نہ جانے میرا دل لے کر کیا کیا
ہوئے جوہرؔ سبھی اپنے پرائے
سکون جان و دل کیا دل ربا کیا
مأخذ:
وادیٗ خیال (Pg. 42)
- مصنف: جوہر زاہری
-
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد, مکتبہ قصر اردو، دہلی
- سن اشاعت: 1957
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.