نہ رہ رو نہ منزل نہ رستہ ہوا
نہ رہ رو نہ منزل نہ رستہ ہوا
یہ جینا بھی کیا خاک جینا ہوا
ہوا تھا ذرا رنج غربت مجھے
معاً مہرباں ایک کانٹا ہوا
جو سوچو تو ہر شخص ہے نیند میں
جو دیکھو تو ہر شخص جاگا ہوا
سمٹ کر جیوں گا تو مر جاؤں گا
مجھے یوں ہی رہنے دو بکھرا ہوا
مجھے چھیڑ کر لوگ پچھتائیں گے
میں بے جام و بادہ ہوں ڈوبا ہوا
مرے قاتلوں کی وفا دیکھیے
میری یاد میں رات جلسہ ہوا
مرا اور اس کا تقابل کہاں
وہ دریا میں طوفان ٹھہرا ہوا
کہاں تک سمیٹے گی دنیا مجھے
نہ جانے کہاں تک ہوں پھیلا ہوا
تمہیں بڑھ کے زیباؔ اک آواز دو
زمانے کو سوئے زمانہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.