نہ سمجھا ہوں نہ سمجھایا گیا ہوں
نہ سمجھا ہوں نہ سمجھایا گیا ہوں
بڑی الجھن میں الجھایا گیا ہوں
سبب پوچھو نہ میری تشنگی کا
اک اک قطرے کو ترسایا گیا ہوں
مجھے جو دیکھتے ہو اس زمیں پر
فلک سے توڑ کر لایا گیا ہوں
کہاں اب ڈھونڈتے ہو خاک میری
ہوا کے ساتھ ہی آیا گیا ہوں
سزائیں مجھ کو کیسی مل رہی ہیں
میں مجرم کس کا ٹھہرایا گیا ہوں
شعور آئے کہاں سے میرے اندر
غلط جو راہ دکھلایا گیا ہوں
مأخذ:
خود شناسی کی لکیر (Pg. 124)
- مصنف: قربان آتش
-
- ناشر: قربان آتش
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.