نہ سنتی ہے نہ کہنا چاہتی ہے
نہ سنتی ہے نہ کہنا چاہتی ہے
ہوا اک راز رہنا چاہتی ہے
نہ جانے کیا سمائی ہے کہ اب کی
ندی ہر سمت بہنا چاہتی ہے
سلگتی راہ بھی وحشت نے چن لی
سفر بھی پا برہنہ چاہتی ہے
تعلق کی عجب دیوانگی ہے
اب اس کے دکھ بھی سہنا چاہتی ہے
اجالے کی دعاؤں کی چمک بھی
چراغ شب میں رہنا چاہتی ہے
بھنور میں آندھیوں میں بادباں میں
ہوا مصروف رہنا چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.