Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا

ریاضؔ خیرآبادی

نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا

    کھلا ہے پرچم گڑا ہے جھنڈا فلک پر اس آہ آتشیں کا

    رہے ہیں گھل مل کے کیسے دونوں یہ ایک ہیں دل کے کیسے دونوں

    چھٹا جو ہم سے کسی کا دامن تو ساتھ ہے اشک و آستیں کا

    جو ایک ہو تو ہم اس کو روئیں ہوئے ہیں دشمن بدن کے روئیں

    ہمیں تو ہر تار آستیں پر گمان ہے مار آستیں کا

    جو رنگ ان کا بدل چلا ہے تو شوق اب ہے نہ ولولہ ہے

    بہت ہی نازک معاملہ ہے وصال معشوق نازنیں کا

    چڑھی ہے کچے گھڑے کی ایسی بندھی ہے یہ دھن ہمیں بھی ساقی

    چکھائیں واعظ کو آج ہم بھی ذرا مزا شہد و انگبیں کا

    تمہارے انکار نے چبھوئے ہمارے دل میں ہزاروں نشتر

    تم ایسے نازک کہ نقش بن کر رہا لبوں پر نشاں نہیں کا

    جو چھینٹیں اڑ کر پڑیں خدایا وہ اور محشر کریں گی برپا

    ہے میری گردن پر اور الٹا یہ خون قاتل کی آستیں کا

    کلی نہ دامن کی مسکرائے نہ آستیں تیری گل کھلائے

    میں صدقے قاتل نہ رنگ لائے یہ خون دامن کا آستیں کا

    ریاضؔ معشوق ماہ پیکر کوئی نہ کوئی ہے جلوہ گستر

    کہ شام آئی ہے جو مرے گھر وہ چاند لائی ہے چودھویں کا

    مأخذ:

    Riyaz Rizwan (Pg. e-161 p-23)

    • مصنف: نیاز احمد
      • اشاعت: 1938
      • ناشر: اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1938

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے