نئے شیشے میں اب ڈھل جائے ہر رسم کہن ساقی
نئے شیشے میں اب ڈھل جائے ہر رسم کہن ساقی
جگجیون لال آستھانہ سحر
MORE BYجگجیون لال آستھانہ سحر
نئے شیشے میں اب ڈھل جائے ہر رسم کہن ساقی
تجھے دنیا بدلتی ہے مجھے یہ انجمن ساقی
وہاں کس کام کے یہ ساغر و مینا و پیمانہ
جہاں چلتا ہے تیری مست آنکھوں کا چلن ساقی
نہ آنکھ اٹھی نہ مے چھلکی نہ ساغر دور میں آیا
مجھے دیتا رہا دھوکے یہ تیرا بانکپن ساقی
لکھا ہے نام میرا یوں تو ہر اک شاخ پر لیکن
نہ میرے پھول ہیں ساقی نہ میرا ہے چمن ساقی
ہٹا ساغر نہ میرے سامنے سے اس کو رہنے دے
کہ اس سے جھانکتی ہے میرے خوابوں کی دلہن ساقی
مزا جب ہے مری مستی کو تو دو آتشہ کر دے
نگاہوں سے نگاہوں کا بھی ہونے دے ملن ساقی
ذرا بھیگی ہوئی زلفوں کی دو اک بوند ٹپکا دے
سلگتا ہے نہ جانے کب سے میرا تن بدن ساقی
تری زلفوں کے سائے میں ڈھلی راتوں کا کیا کہنا
مگر کچھ اور کہتا ہے سحرؔ کا بانکپن ساقی
مأخذ:
سحر کے پھول (Pg. 67)
- مصنف: جگجیون لال آستھانہ سحر
-
- ناشر: اعجاز پرنٹنگ پریس، حیدرآباد
- سن اشاعت: 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.