Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگری نگری گھوم رہے ہیں الفت کے دیوانے چند

انجم عباسی

نگری نگری گھوم رہے ہیں الفت کے دیوانے چند

انجم عباسی

MORE BYانجم عباسی

    نگری نگری گھوم رہے ہیں الفت کے دیوانے چند

    پاؤں شکستہ تن زخمی ہیں ہاتھوں میں پیمانے چند

    جیتی دھوپ سسکتی آہیں جہد مسلسل زخم دل

    ہائے رے اس مزدور کی حالت جس کی قسمت دانے چند

    ایسا کال نہ دیکھا ہم نے ویسے دیکھے کال بہت

    میخانے میں سب ہی پیاسے لیکن ہیں پیمانے چند

    ہم سے روٹھ کے جانے والے اپنا تصور رہنے دے

    ہم نے بنے ہیں جیون بھر میں خواب کے تانے بانے چند

    ہاں اے چارہ گرو میری بربادی کا سامان کرو

    خون تمنا کی سرخی سے سج جائیں کاشانے چند

    غم کی تپش نے بہتے آنسو خشک کیے ہیں اے انجمؔ

    گریۂ شبنم گلشن گلشن پھر بھی بھریں پیمانے چند

    مأخذ:

    لہو کے چراغ (Pg. 92)

    • مصنف: انجم عباسی
      • ناشر: کوکن اردو رائٹرس گلڈ، کینیا
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے