نہیں چمکے یہ ہنسنے میں تمہارے دانت انجم سے
نہیں چمکے یہ ہنسنے میں تمہارے دانت انجم سے
نکل آئی تڑپ کر برق آغوش تبسم سے
کرو تم مجھ سے باتیں اور میں باتیں کروں تم سے
کلیم اللہ ہو جاؤں میں اعجاز تکلم سے
صدائے لن ترانی آتی ہے ان کے تکلم سے
گرا دیں طور دل پر صاعقہ برق تبسم سے
فلک کو وجد ہوگا اے پری تیرے تبسم سے
اتر آئے گی زہرہ رقص کرتی بزم انجم سے
یہ شوق مے کشی مجنوں بنا کر مجھ کو لایا ہے
نکل آئے کہیں لیلائے مے بھی محمل خم سے
کیا دانتوں کو رنگیں واہ رہی باتوں کی رنگینی
لگی آب گہر میں آگ لو برق تبسم سے
سمند ناز کی ٹاپوں سے سر ٹکرائیں سب عاشق
پلا شربت شہادت کا کسی دن کاسۂ سم سے
جو وہ مہر سپہر حسن ناچے اپنی محفل میں
تو زہرہ مشعل مہ لے کے آئے بزم انجم سے
اسی دن پھول ہیں جس دن وہ گل تربت پہ آ بیٹھے
سوم سے کچھ غرض مجھ کو نہ کچھ مطلب ہے پنجم سے
جو الجھے محتسب میخانے میں ہم جائیں مسجد کو
خدا کے گھر چلیں سر پھوڑ کر خشت سر خم سے
فراق یار میں میری طرح سے یہ بھی روئے ہیں
سواد شب نہیں کاجل بہا ہے چشم انجم سے
ہوا میں رند مشرب خاک مر کر اس تمنا میں
نماز آخر پڑیں گے وہ کسی دن تو تیمم سے
وہی چتون وہی تیور مری آنکھوں میں پھرتے ہیں
غضب میں پڑ گیا دیکھا عبث تم نے ترحم سے
کہاں تک ایڑیاں رگڑیں گلا کاٹو گلا کاٹو
اٹھاؤ تم نہ خنجر باز آیا اس ترحم سے
جو وعدہ کرتے ہو تو صدمۂ فرقت نہ دکھلانا
مسیحا ہوتے ہو مشہور جی اٹھتا ہوں میں تم سے
مدلل جو سخن اپنا ہے وہ برہان قاطع ہے
طبیعت میں روانی ہے زیادہ ہفت قلزم سے
مرے ہیں عشق میں اک گل کے کیوں قرآں منگاتے ہو
پڑھی جائے گلستاں میں سوم میں باب پنجم سے
جو پہنچے تا فلک شہرہ تمہاری خود فروشی کا
خریداری کو آئے مشتری بازار انجم سے
عوض چونے کے گارا لائے مے کا چاہئے ساقی
ہماری قبر اگر پکی ہو تو خشت سر خم سے
ہمیشہ خاک چھنواؤ گے مثل قیس صحرا کی
قلقؔ کو یہ نہ تھی امید اے لیلیٰ منش تم سے
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.