نہیں دیتے کبھی دنیا کو دل اہل نظر اپنا
نہیں دیتے کبھی دنیا کو دل اہل نظر اپنا
کبھی مرغاب تر کرتا نہیں پانی سے پر اپنا
فنا کی رو میں بنیادیں نہ ٹھہریں قصر ہستی کی
ہوا اس موج طوفاں خیز سے برباد گھر اپنا
جہاں میں روح کو تن سے دکھاوے کی محبت تھی
نہ تھا وہ ہم سفر سمجھے تھے جس کو ہم سفر ہم اپنا
بتا دوں کیا تجھے زاہد جو دیکھا ہے وہ دیکھا ہے
تری آنکھوں میں کیوں کر ڈال دوں ذوق نظر اپنا
اسی بنسی کے نغموں کی ابھی مشتاق ہے جمنا
کہ موجیں آج تک ساحل سے ٹکراتی ہیں سر اپنا
خیال یار نے مرقد پہ کر دی نور کی بارش
مقدر کا ستارا بن گیا داغ جگر اپنا
مرے جام صبوحی میں اثر کیفیؔ دکھاتا ہے
کبھی رنگ شفق اپنا کبھی نور سحر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.