نہیں ہے وجہ ضروری کہ جب ہو تب مر جائیں
نہیں ہے وجہ ضروری کہ جب ہو تب مر جائیں
اداس لوگ ہیں ممکن ہے بے سبب مر جائیں
ہماری نیند کا دورانیہ ہے روز افزوں
کوئی بعید نہیں ہے کہ ایک شب مر جائیں
یے مرنے والوں کو رونے کا سلسلہ نہ رہے
کچھ ایسا ہو کہ بہ یک وقت سب کے سب مر جائیں
یے اہل ہجر شفایاب تو نہیں ہوں گے
کوئی دوا ہو کہ جس سے یے جاں بلب مر جائیں
ہماری نبض سمجھ لے ہمارے ہاتھ میں ہے
تو صرف حکم دے بس دن بتا کہ کب مر جائیں
یے موتیا تو نہیں ہے سفید لاشیں ہیں
ابھر کے سطح پہ آتے ہیں خواب جب مر جائیں
نہ کوئی روکنے والا نہ دریا دور مگر
سنا ہے پیاس سے مرنا ہے مستحب مر جائیں
یقین کر کہ کئی بار ایک دن میں عمیرؔ
ہم اپنے آپ سے کہتے ہیں یار اب مر جائیں
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 43)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.