نہیں منزل مجھے معلوم پر چلتا رہا ہوں میں
نہیں منزل مجھے معلوم پر چلتا رہا ہوں میں
سفر کے نام پر خود کو فقط چھلتا رہا ہوں میں
اندھیرا جو دیا تھا وقت نے اس کو مٹانے کو
لگا کر آگ اپنے آپ کو جلتا رہا ہوں میں
وفا جب بن گئی ناسور پھر کیوں عشق مانگے ہے
یہی کہہ کر نئے محبوب سے ٹلتا رہا ہوں میں
کوئی مرہم نہیں موجود جس سے درد یہ کم ہو
تبھی تو درد کو ہی درد پر ملتا رہا ہوں میں
ملی ہے سر پرستی عالموں کی یاں مجھے جب سے
ہمیشہ علم پا کر پھولتا پھلتا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.