نہیں شوق خریداری میں دوڑے جا رہا ہے
نہیں شوق خریداری میں دوڑے جا رہا ہے
یہ گاہک سیر بازاری میں دوڑے جا رہا ہے
میسر کچھ نہیں ہے کھیل میں لا حاصلی کے
یوںہی بیکار بیکاری میں دوڑے جا رہا ہے
اٹھائے پھر رہا ہے کوتوال عمر چابک
بدن مجبور لاچاری میں دوڑے جا رہا ہے
کھڑی ہے منفعت حیران باہر دائرے سے
زیاں اپنی زیاں کاری میں دوڑے جا رہا ہے
ٹھہرنا بھی کہاں ہے سہل ان سیارگاں کو
نہ ثابت سے ہی سیاری میں دوڑے جا رہا ہے
اتارا خواہشوں کا ہے اضافی بوجھ سر سے
تو آسانی سے دشواری میں دوڑے جا رہا ہے
نہیں ہمت کہ جس میں ہو زمانے کے مقابل
وہ اپنے گھر کی رہداری میں دوڑے جا رہا ہے
نہیں ملتا مگر روزن کہ نکلے عکس باہر
پس آئینہ زنگاری میں دوڑے جا رہا ہے
سمیٹا جھوٹ کی پرکار نے ہے پیش و پس کو
کہ اب ہر سچ ریاکاری میں دوڑے جا رہا ہے
خبر ہے رت بدلنے کی اگر رشک صبا وہ
خرام انداز گلزاری میں دوڑے جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.