نئی حیات کا پیغام دے کے بھول گئے
نئی حیات کا پیغام دے کے بھول گئے
تسلیاں دل ناکام دے کے بھول گئے
بہت حسین تھا آغاز عاشقی لیکن
ہمیں وہ حسرت انجام دے کے بھول گئے
مہکتی صبح کے آثار لے کے آئے تھے
جو انتظار کی اک شام دے کے بھول گئے
جواز جب نہ ملا ترک دوستی کے لیے
مرے خلوص کو الزام دے کے بھول گئے
نگاہ ان کی دوبارہ نہیں اٹھی رزمیؔ
وہ اک حسین سا پیغام دے کے بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.