نئی نئی صورتیں بدن پر اجالتا ہوں
نئی نئی صورتیں بدن پر اجالتا ہوں
لہو سے کیسے عجیب منظر نکالتا ہوں
وہ دل میں اتریں تو ایک ہو جائیں روشنی دیں
دھنک کے رنگوں کو اپنی آنکھوں میں ڈالتا ہوں
زمین تلووں سے آ چمٹتی ہے آگ بن کر
ہتھیلیوں پر جب آسماں کو سنبھالتا ہوں
ہوا میں تھوڑا سا رنگ اترے سو اس لیے میں
گلاب کی پتیاں فضا میں اچھالتا ہوں
کوئی نہیں تھا جو اس مسلسل صدا کو سنتا
یہ میں ہوں جو اس دیے کو سورج میں ڈھالتا ہوں
طریرؔ سانسوں کا رنگ نیلا ہوا تو جانا
خبر نہیں تھی یہ سانپ ہیں جن کو پالتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.