نقاب اپنے رخ سے اٹھایا تو ہوتا
نقاب اپنے رخ سے اٹھایا تو ہوتا
مجھے اپنا جلوہ دکھایا تو ہوتا
عبث چارہ سازوں کو دیتے ہو زحمت
یہاں تک کوئی اس کو لایا تو ہوتا
سر بزم ان کا بگڑنے سے مطلب
گناہ محبت بتایا تو ہوتا
ہر اک شے سے کیوں پھوٹ نکلی تجلی
چھپے تھے تو خود کو چھپایا تو ہوتا
نزاکت محبت کی پھر تم سمجھتے
کبھی بار الفت اٹھایا تو ہوتا
گل تر کی آغوش میں ہنسنے والے
مرے غم کدے میں بھی آیا تو ہوتا
یہ ممکن ہے وہ راہ پر آئیں جوہرؔ
کبھی قصۂ دل سنایا تو ہوتا
مأخذ:
وادیٗ خیال (Pg. 61)
- مصنف: جوہر زاہری
-
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد, مکتبہ قصر اردو، دہلی
- سن اشاعت: 1957
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.