Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا اک زخم کھانا چاہتا ہوں

فرحت شہزاد

نیا اک زخم کھانا چاہتا ہوں

فرحت شہزاد

MORE BYفرحت شہزاد

    نیا اک زخم کھانا چاہتا ہوں

    میں جینے کو بہانا چاہتا ہوں

    رلا دیتی ہے ہر سچی کہانی

    میں اک جھوٹا فسانہ چاہتا ہوں

    مہک سے جھوم اٹھے سارا جیون

    میں ایسا گل کھلانا چاہتا ہوں

    محبت میری بے حد خود غرض ہے

    تجھے سب سے چھپانا چاہتا ہوں

    یہ پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے

    میں سچ مچ مسکرانا چاہتا ہوں

    بہت معصوم تھا وہ دور وحشت

    میں پھر جنگل بسانا چاہتا ہوں

    کھاؤ خواب یا لہراؤ ساغر

    میں خود کو بھول جانا چاہتا ہوں

    خدایا درد کو دے اور شدت

    کہ میں اب ہار جانا چاہتا ہوں

    وہ آ جائیں تو دل پر ہو نہ قابو

    وہی قصہ پرانا چاہتا ہوں

    مرے ہر دکھ کا کارن ہیں یہ آنکھیں

    میں یہ دیپک بجھانا چاہتا ہوں

    کوئی شہزاد کو مجھ پاس لائے

    میں اس کا دکھ بٹانا چاہتا ہوں

    مأخذ:

    aa.iinaa jhuuTaa Hai (Pg. 113)

    • مصنف: FARHAT SHAHZAD
      • اشاعت: 2001
      • ناشر: Al-Hamd Publications
      • سن اشاعت: 2001

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے