نیا سفر نئی پگڈنڈیاں بناتی ہوں
نیا سفر نئی پگڈنڈیاں بناتی ہوں
زمیں کی ریت سے میں آسماں بناتی ہوں
میں چاہتی ہوں مرے ساتھ وہ بڑھیں آگے
سو دشمنوں کے لیے سیڑھیاں بناتی ہوں
اب اتنی حیرتوں سے دیکھتے ہو کیوں اس کو
بنا سکے نہ جو تم وہ مکاں بناتی ہوں
مجھے خبر ہے کہ اس بے وفا کا مخبر ہے
یہ میرا دل ہے جسے رازداں بناتی ہوں
تمہاری یاد کے کمرے میں کچھ گھٹن سی ہے
رکو میں اس میں کہیں کھڑکیاں بناتی ہوں
اداس لڑکیاں آئیں اور آ کے لے جائیں
میں ان کے واسطے بھی چوڑیاں بناتی ہوں
کسی کی سوچ پہ قدغن نہیں لگاتی میں
دماغ کھولنے کی چابیاں بناتی ہوں
یہ لوگ کہتے ہیں میں بھی عجیب لڑکی ہوں
کہ دھوپ کاٹتی ہوں سائباں بناتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.