نزع میں وہ مرے پہلو سے گئے دل کی طرح
میں تڑپتا ہی رہا فرش پہ بسمل کی طرح
ایک پہلو میں رہے دل مرا بسمل کی طرح
ایک پہلو میں رہیں آپ مرے دل کی طرح
کچھ اگر جذب محبت کا اثر ہو جائے
تم بھی بیتاب ہو پہلو میں مرے دل کی طرح
کبھی سیدھے نہ ہوئے یار کے تیور مجھ سے
بل نہ ابرو سے گیا خنجر قاتل کی طرح
ان کے ابرو کا اشارہ یہ ہے ہر عاشق سے
سرنگوں رہتا ہوں میں خنجر قاتل کی طرح
خون پی کر لب سوفار یہ کہتا ہے مرا
سرخ رو رہتا ہوں میں خنجر قاتل کی طرح
او کماندار ترا تیر نظر کھایا ہے
دل پھڑکتا ہے مرا طائر بسمل کی طرح
سارباں نجد میں خالی جو نظر آئی اسے
دل مجنوں تہ و بالا ہوا محمل کی طرح
عاشقوں میں ترے اے مہ نہ ہمیں کیوں ہو فروغ
داغ دل میں ہے ہمارے مہ کامل کی طرح
حل کیا عقدۂ لاحل کو بڑی حکمت سے
تم نے کھولی ہے گرہ دل کی انامل کی طرح
کارواں کو مرے کیونکر ہو خبر غربت میں
دور افتادہ ہوں گرد رہ منزل کی طرح
پاسبانوں کی طرح شب کو جو کرتا ہوں فغاں
دوست رکھتے ہیں مجھے سب سگ منزل کی طرح
ہے یم اشک ہی سے ان کی بقا اور فنا
آنکھیں میری ہیں حباب لب ساحل کی طرح
غنچہ میرے دل بستہ کا جو کھل جاتا ہے
چہچہے باغ میں کرتا ہوں عنادل کی طرح
بے قراری شب فرقت کی نہ پوچھو مجھ سے
برق و سیماب بھی تڑپے نہ مرے دل کی طرح
ہاتھ آئے جو ترے تیر کا پیکاں مجھ کو
اپنے سینے میں رکھوں میں جگر و دل کی طرح
محفل عیش و طرب سے بھی نکالا مجھ کو
کف افسوس ملوں کیوں نہ جلاجل کی طرح
قیس کہتا تھا کہوں کیوں نہ انا لیلیٰ میں
یاد دل میں ہے مری صاحب محمل کی طرح
زورق عمر بڑھی راہ خدا میں دے کر
ناؤ خشکی میں چلی کشتیٔ سائل کی طرح
قتل اے یار کرے گی یہ تواضع تیری
جھک کے ملتا ہے گلے خنجر قاتل کی طرح
اجڑے پہلو کو مرے کیجئے آباد حضور
بے وفا آپ نہ ہو جائیں مرے دل کی طرح
یہ تو آسان ہے فاخرؔ ہو زمیں کیسی ہی سخت
کہنے والے کو نہیں کوئی بھی مشکل کی طرح
مأخذ:
کارنامۂ نظم (Pg. 84)
-
مصنف:
فاخر لکھنوی
-
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.