Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نزع میں وہ مرے پہلو سے گئے دل کی طرح

فاخر لکھنوی

نزع میں وہ مرے پہلو سے گئے دل کی طرح

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    نزع میں وہ مرے پہلو سے گئے دل کی طرح

    میں تڑپتا ہی رہا فرش پہ بسمل کی طرح

    ایک پہلو میں رہے دل مرا بسمل کی طرح

    ایک پہلو میں رہیں آپ مرے دل کی طرح

    کچھ اگر جذب محبت کا اثر ہو جائے

    تم بھی بیتاب ہو پہلو میں مرے دل کی طرح

    کبھی سیدھے نہ ہوئے یار کے تیور مجھ سے

    بل نہ ابرو سے گیا خنجر قاتل کی طرح

    ان کے ابرو کا اشارہ یہ ہے ہر عاشق سے

    سرنگوں رہتا ہوں میں خنجر قاتل کی طرح

    خون پی کر لب سوفار یہ کہتا ہے مرا

    سرخ رو رہتا ہوں میں خنجر قاتل کی طرح

    او کماندار ترا تیر نظر کھایا ہے

    دل پھڑکتا ہے مرا طائر بسمل کی طرح

    سارباں نجد میں خالی جو نظر آئی اسے

    دل مجنوں تہ و بالا ہوا محمل کی طرح

    عاشقوں میں ترے اے مہ نہ ہمیں کیوں ہو فروغ

    داغ دل میں ہے ہمارے مہ کامل کی طرح

    حل کیا عقدۂ لاحل کو بڑی حکمت سے

    تم نے کھولی ہے گرہ دل کی انامل کی طرح

    کارواں کو مرے کیونکر ہو خبر غربت میں

    دور افتادہ ہوں گرد رہ منزل کی طرح

    پاسبانوں کی طرح شب کو جو کرتا ہوں فغاں

    دوست رکھتے ہیں مجھے سب سگ منزل کی طرح

    ہے یم اشک ہی سے ان کی بقا اور فنا

    آنکھیں میری ہیں حباب لب ساحل کی طرح

    غنچہ میرے دل بستہ کا جو کھل جاتا ہے

    چہچہے باغ میں کرتا ہوں عنادل کی طرح

    بے قراری شب فرقت کی نہ پوچھو مجھ سے

    برق و سیماب بھی تڑپے نہ مرے دل کی طرح

    ہاتھ آئے جو ترے تیر کا پیکاں مجھ کو

    اپنے سینے میں رکھوں میں جگر و دل کی طرح

    محفل عیش و طرب سے بھی نکالا مجھ کو

    کف افسوس ملوں کیوں نہ جلاجل کی طرح

    قیس کہتا تھا کہوں کیوں نہ انا لیلیٰ میں

    یاد دل میں ہے مری صاحب محمل کی طرح

    زورق عمر بڑھی راہ خدا میں دے کر

    ناؤ خشکی میں چلی کشتیٔ سائل کی طرح

    قتل اے یار کرے گی یہ تواضع تیری

    جھک کے ملتا ہے گلے خنجر قاتل کی طرح

    اجڑے پہلو کو مرے کیجئے آباد حضور

    بے وفا آپ نہ ہو جائیں مرے دل کی طرح

    یہ تو آسان ہے فاخرؔ ہو زمیں کیسی ہی سخت

    کہنے والے کو نہیں کوئی بھی مشکل کی طرح

    مأخذ:

    کارنامۂ نظم (Pg. 84)

    • مصنف: فاخر لکھنوی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1889

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے