نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
محبت کا وہ افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
ستایا تھا ہمیں کتنا زمانے کے تغیر نے
زمانے کا بدل جانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
بھری برسات میں پیہم جدائی کے تصور سے
وہ مل کر اشک برسانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
بہاریں گلستاں کی راس جب ہم کو نہ آئی تھیں
خزاں سے دل کا بہلانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
گزاریں کتنی راتیں گن کے تارے درد فرقت میں
جدائی کا وہ افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
فریب آرزو کھانا ہی فطرت ہے محبت کی
فریب آرزو کھانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
ہنسی میں کٹتی تھیں راتیں خوشی میں دن گزرتا تھا
کنولؔ ماضی کا افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.