نظر کے دشت میں ذرہ تلاش کرتا ہے
نظر کے دشت میں ذرہ تلاش کرتا ہے
وہ عقل مند ہے ہیرا تلاش کرتا ہے
بھروسہ جس کو نہیں خود ہی اپنے بازو پر
موافقت کا وہ حلقہ تلاش کرتا ہے
بجھا نہ پائے گا اپنی وہ تشنگی ہرگز
سراب دشت میں دریا تلاش کرتا ہے
فریب کھاتا ہوں میں جان جان کر اکثر
نیا نیا وہ بہانہ تلاش کرتا ہے
لکیریں پڑھتا ہے ہاتھوں کی اور الجھتا ہے
ہتھیلیوں میں خزانہ تلاش کرتا ہے
جو زہر اس نے پلایا تھا روح کو اپنی
اب اس سے بچنے کا نسخہ تلاش کرتا ہے
بڑا عجیب ہے وہ شخص اپنی ہستی میں
جو کھو گیا ہے وہ لمحہ تلاش کرتا ہے
نہ نیند آتی ہے اس کو نہ جاگتا ہے کبھی
نہ جانے کون سی دنیا تلاش کرتا ہے
جو شہر آہنی دیوار بن گیا گھائلؔ
وہاں وہ پانی کا چشمہ تلاش کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.