Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظر میں کوئی منزل ہے نہ جادہ چاہتا ہوں

وقار مانوی

نظر میں کوئی منزل ہے نہ جادہ چاہتا ہوں

وقار مانوی

MORE BYوقار مانوی

    نظر میں کوئی منزل ہے نہ جادہ چاہتا ہوں

    سفر چاہے کوئی ہو بے ارادہ چاہتا ہوں

    خوشی کا کیا خوشی میں چاہے کچھ تخفیف کر دو

    متاع غم زیادہ سے زیادہ چاہتا ہوں

    مرا مفہوم آسانی سے کھل جائے جہاں پر

    میں اپنا لہجۂ اظہار سادہ چاہتا ہوں

    مری نظروں کو وسعت دو جہاں کی دینے والے

    میں دامان تخیل بھی کشادہ چاہتا ہوں

    قیادت مجھ پہ نازاں تھی کبھی منزل بمنزل

    اور اب خود ہی قیادت جادہ جادہ چاہتا ہوں

    بہت تلخی بھرے حالات میں جینا پڑا ہے

    اسی تلخی کی خاطر تلخ بادہ چاہتا ہوں

    میں خود پہنچوں کہ میرے قدموں میں چلی آئی

    بہ ہر صورت میں تکمیل ارادہ چاہتا ہوں

    مسلسل چاہیے کی بات ہے اور برملا ہے

    سوال اس کا نہیں کم یا زیادہ چاہتا ہوں

    جہان تنگ کی تنگی سے میرا کیا علاقہ

    وسیع القلب ہوں دنیا کشادہ چاہتا ہوں

    ترے دامن کشاں رہنے کا مطلب کیا ہے مجھ سے

    یہی تو ہے کہ میں تجھ کو زیادہ چاہتا ہوں

    الگ تشکیل دینا چاہتا ہوں اپنی منزل

    وقارؔ اپنے لئے مخصوص جادہ چاہتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Waqar-e-Hunar (Pg. 86)
    • Author : Mohammad Zahiir
    • مطبع : Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi (1998)
    • اشاعت : 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے