نظر میں پھول کھلے ہیں لہو مہکتا ہے
نظر میں پھول کھلے ہیں لہو مہکتا ہے
یہ کون آج مرے روبرو مہکتا ہے
خموشیوں کی ان اجڑی ہوئی منڈیروں پر
کبھی کبھی وہ گل گفتگو مہکتا ہے
پھر آج دھیان میں ہے اس کا باغ باغ بدن
کہ آج پھر مرے دل کا سبو مہکتا ہے
کسی خیال کی خوشبو اڑائے پھرتا ہے
یہ خواب سا جو مرے چار سو مہکتا ہے
خزاں کی رت ہے مگر اب بھی اس کی یاد کا پھول
کھلا ہوا ہے وہیں ہو بہ ہو مہکتا ہے
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 106)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.