نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی
نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی
کرامت ہے یہ میری چشم تر کی
مبارک تجھ کو اے سرو خراماں
جوانی دھوپ جیسے دوپہر کی
اسی کو لطف آیا زندگی کا
جنوں میں زندگی جس نے بسر کی
یہاں پرواز کے آداب سیکھو
اسیری تربیت ہے بال و پر کی
سفر کٹتا ہے اکثر بے خودی میں
ادائیں یاد ہیں اک ہم سفر کی
خوشا اے سوز غم تیری بدولت
دعاؤں پر عنایت ہے اثر کی
وہ خوش ہیں وجدؔ عرض حال کر لے
یہاں فرصت نہیں عرض ہنر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.