Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا

نظیر اکبرآبادی

نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا

    جو عمر دیکھو تو دس برس کی پہ قہر و آفت غضب خدا کا

    جو گھر سے نکلے تو یہ قیامت کہ چلتے چلتے قدم قدم پر

    کسی کو ٹھوکر کسی کو چھکڑ کسی کو گالی نپٹ لڑاکا

    گلے لپٹنے میں یوں شتابی کہ مثل بجلی کے اضطرابی

    کہیں جو چمکا چمک چمک کر کہیں جو لپکا تو پھر جھپاکا

    یہ چنچلاہٹ یہ چلبلاہٹ خبر نہ سر کی نہ تن کی سدھ بدھ

    جو چیرا بکھرا بلا سے بکھرا نہ بند باندھا کبھو قبا کا

    لڑا دے آنکھیں وہ بے حجابی کہ پھر پلک سے پلک نہ مارے

    نظر جو نیچی کرے تو گویا کھلا سراپا چمن حیا کا

    یہ راہ چلنے میں چنچلاہٹ کہ دل کہیں ہے نظر کہیں ہے

    کہاں کا اونچا کہاں کا نیچا خیال کس کو قدم کی جا کا

    یہ رم یہ نفرت یہ دور کھنچنا یہ ننگ عاشق کے دیکھنے سے

    جو پتا کھٹکے ہوا سے لگ کر تو سمجھے کھٹکا نگہ کے پا کا

    جتاوے الفت چڑھاوے ابرو ادھر لگاوٹ ادھر تغافل

    کرے تبسم جھڑک دے ہر دم روش ہٹیلی چلن دغا کا

    نہ وہ سنبھالے کسی کے سنبھلے نہ وہ منائے منے کسی سے

    جو قتل عاشق پہ آ کے مچلے تو غیر کا پھر نہ آشنا کا

    جو شکل دیکھو تو بھولی بھولی جو باتیں سنئے تو میٹھی میٹھی

    دل ایسا پتھر کہ سر اڑا دے جو نام لیجے کبھی وفا کا

    نظیرؔ ہٹ جا پرے سرک جا بدل لے صورت چھپا لے منہ کو

    جو دیکھ لیوے گا وہ ستم گر تو یار ہوگا ابھی جھڑاکا

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا فصیح اکمل

    مأخذ :
    • کتاب : https://rekhta.org/ebooks/deewan-e-nazeer-akbarabadi-ebooks (Pg. 137)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے