Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیک و بد عشق میں جو ہے مری تقدیر میں ہے

محمود رامپوری

نیک و بد عشق میں جو ہے مری تقدیر میں ہے

محمود رامپوری

MORE BYمحمود رامپوری

    نیک و بد عشق میں جو ہے مری تقدیر میں ہے

    آپ وہ کیجئے جو آپ کی تدبیر میں ہے

    وصل کہتے ہیں اسے ربط اسے کہتے ہیں

    دیکھ لو تیر جگر میں ہے جگر تیر میں ہے

    شور محشر کی تو اک دھوم مچا رکھی ہے

    شور یہ ہے جو مرے بالوں کی زنجیر میں ہے

    کھل گیا آج مجھے وعدہ فراموشی سے

    کہ ترا وصل کسی اور کی تقدیر میں ہے

    وہ مرا حال جو پوچھیں تو یہ کہنا قاصد

    ابھی جیتا ہے مگر مرنے کی تدبیر میں ہے

    کوئی کچھ جرم کرے نام وہ میرا لیں گے

    اک زمانے کی برائی مری تقدیر میں ہے

    وصف کچھ اس کا بیاں ہو نہیں سکتا محمودؔ

    لطف جو داغ کی تقریر میں تحریر میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے