aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ یار ہم سے آج بے تقصیر پھرتی ہے

منور خان غافل

نگاہ یار ہم سے آج بے تقصیر پھرتی ہے

منور خان غافل

MORE BYمنور خان غافل

    نگاہ یار ہم سے آج بے تقصیر پھرتی ہے

    کسی کی کچھ نہیں چلتی ہے جب تقدیر پھرتی ہے

    مرقع ہے مری آنکھوں میں کیا یاران رفتہ کا

    جو نظروں کے تلے ہر ایک کی تصویر پھرتی ہے

    ترا دیوانہ جب سے اٹھ گیا صحرائے وحشت سے

    بگولے کی طرح سے ڈھونڈھتی زنجیر پھرتی ہے

    تری تلوار کا منہ ہم سے پھر جائے تو پھر جائے

    ہماری آنکھ کب قاتل تہ شمشیر پھرتی ہے

    کبھی تو کھینچ لائے گی اسے گور غریباں پر

    کہ مدت سے ہماری خاک دامن گیر پھرتی ہے

    بیاں کس منہ سے ہوئے یار کی شیریں کلامی کا

    زباں پر اپنی اب تک لذت تقریر پھرتی ہے

    مقام عشق میں شاہ و گدا کا ایک رتبہ ہے

    زلیخا ہر گلی کوچے میں بے توقیر پھرتی ہے

    فراق گل میں اتنا تو عبث نالاں و مضطر ہے

    بہار رفتہ پھر اے بلبل دلگیر پھرتی ہے

    در باب اثر تک ایک دن جاتے نہیں دیکھا

    خدا جانے کہاں یہ آہ بے تاثیر پھرتی ہے

    خدا شاہد ہے اس کا پھر نہیں ملتی نہیں ملتی

    طبیعت اپنی جس سے او بت بے پیر پھرتی ہے

    ہم اس لیلیٰ کو دیوانے ہیں اے غافلؔ جو صحرا میں

    بغل میں اپنے مجنوں کی لیے تصویر پھرتی ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Ghafil (Pg. 83)

    • مصنف: منور خان غافل
      • اشاعت: 1872
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1872

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے