نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں

نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں
سید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
MORE BYسید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں
وہ خون آرزو سے سرخ رو ہو کر نکلتے ہیں
حریم ناز سے وہ اس طرح باہر نکلتے ہیں
بہ ہر پردہ بہ ہر جلوہ بہ ہر منظر نکلتے ہیں
سکھائے تھے جنہوں نے عشق کو آداب جاں بازی
وہی کافر اشارے زندگی پرور نکلتے ہیں
رسائی گوشۂ داماں تک ان کے کس طرح ہوگی
تصور کی حدوں میں بھی جو شرما کر نکلتے ہیں
مجھے یاران ساحل دامن گرداب میں ڈھونڈھیں
غریق ورطۂ غم کب کنارے پر نکلتے ہیں
جو آگاہ رموز زندگی ہیں بزم ہستی میں
وہ اکثر عیش میں بھی درد کے خوگر نکلتے ہیں
چراغ رہبری ہوتا ہے ہر اک نقش پا جن کا
وہ سالک بے نیاز جادہ و رہبر نکلتے ہیں
وہی ہر ایک جلوہ میں تجلی ریز رہتے ہیں
وہی ہر ایک منظر میں پس منظر نکلتے ہیں
کسی کا نقش پا جب دعوت تسلیم دیتا ہے
تڑپ کر سجدہ ہائے آرزو باہر نکلتے ہیں
انیسؔ احساس درد و فرط مایوسی کو کیا کہئے
کہ اب آنسو بھی میری آنکھ سے کمتر نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.