Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں

سید انیس الدین احمد رضوی امروہوی

نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں

سید انیس الدین احمد رضوی امروہوی

MORE BYسید انیس الدین احمد رضوی امروہوی

    نگاہ یاس سے جو اشک کے گوہر نکلتے ہیں

    وہ خون آرزو سے سرخ رو ہو کر نکلتے ہیں

    حریم ناز سے وہ اس طرح باہر نکلتے ہیں

    بہ ہر پردہ بہ ہر جلوہ بہ ہر منظر نکلتے ہیں

    سکھائے تھے جنہوں نے عشق کو آداب جاں بازی

    وہی کافر اشارے زندگی پرور نکلتے ہیں

    رسائی گوشۂ داماں تک ان کے کس طرح ہوگی

    تصور کی حدوں میں بھی جو شرما کر نکلتے ہیں

    مجھے یاران ساحل دامن گرداب میں ڈھونڈھیں

    غریق ورطۂ غم کب کنارے پر نکلتے ہیں

    جو آگاہ رموز زندگی ہیں بزم ہستی میں

    وہ اکثر عیش میں بھی درد کے خوگر نکلتے ہیں

    چراغ رہبری ہوتا ہے ہر اک نقش پا جن کا

    وہ سالک بے نیاز جادہ و رہبر نکلتے ہیں

    وہی ہر ایک جلوہ میں تجلی ریز رہتے ہیں

    وہی ہر ایک منظر میں پس منظر نکلتے ہیں

    کسی کا نقش پا جب دعوت تسلیم دیتا ہے

    تڑپ کر سجدہ ہائے آرزو باہر نکلتے ہیں

    انیسؔ احساس درد و فرط مایوسی کو کیا کہئے

    کہ اب آنسو بھی میری آنکھ سے کمتر نکلتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے