Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

رند لکھنوی

نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

    شہر ویراں اجاڑ بستی ہے

    ہے جہاں پر مرا قدم بھاری

    ہر قدم پر زمین دھنستی ہے

    وہ پری ساتھ لے کے سوتا ہوں

    حور جس کا پلنگ کستی ہے

    ہے حقیقت مجاز سے مطلوب

    بت پرستی خدا پرستی ہے

    اس کے کشتے ہیں زندۂ جاوید

    نیستی ان کی عین ہستی ہے

    ایک بت نے دیا نہ ہم کو جواب

    بے زبانوں کی ہند بستی ہے

    خاکساروں کی ہے یہی معراج

    سربلندی ہماری پستی ہے

    ہے کئی دن سے گھات میں صیاد

    عندلیب آج کل میں پھنستی ہے

    اس مرقع کی دیکھ تصویریں

    کوئی روتی ہے کوئی ہنستی ہے

    منزل عشق کی ہے رہ ہموار

    نہ بلندی ہے یاں نہ پستی ہے

    حسن دکھلا رہا ہے قدرت حق

    بت کو بھی ذوق خود پرستی ہے

    جاں بھی دے کر ملے تو مفت سمجھ

    ہر طرح جنس حسن سستی ہے

    زلف اس کی سیاہ ناگن ہے

    مار رکھتی ہے جس کو ڈستی ہے

    کھلیں گی آنکھیں نشہ اترے گا

    حسن تک اوپری یہ مستی ہے

    ایسے جینے پہ رندؔ خاک پڑے

    موت اس زندگی پہ ہنستی ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 174)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے