Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نکل آیا وہ گھبرا کر دل اس کا اس قدر دھڑکا

نسیم دہلوی

نکل آیا وہ گھبرا کر دل اس کا اس قدر دھڑکا

نسیم دہلوی

MORE BYنسیم دہلوی

    نکل آیا وہ گھبرا کر دل اس کا اس قدر دھڑکا

    صدا بجلی کی دی نالے نے جب منہ سے مرے کڑکا

    ٹھہر کچھ دن میں دست اندازیوں کا وقت آئے گا

    نہال نو دمیدہ ہوں بھروسہ کیا مری جڑ کا

    ہمیشہ خاک و خوں میں مجھ کو بیتابی بٹھایا کی

    بہ شکل مرغ بسمل کون سے پہلو نہیں پھڑکا

    خیال عارض روشن میں صبح و شام یکساں ہے

    یہاں آٹھوں پہر پیش نظر ہے نور کا تڑکا

    یہ سچ ہے وقت پر بے رونقی بھی کام آتی ہے

    نہال خشک کو کھٹکا نہیں ہوتا ہے پت جھڑ کا

    نہ کیوں پنہاں رکھوں دامن میں اس کو کم نگاہوں سے

    سمجھتا ہوں میں اپنا اشک گلگوں لعل گودڑ کا

    گزرتا ہے سلامت واقف انجام مطلب سے

    نہیں رستہ کھٹکتا آنکھ میں دہقاں کی بیہڑ کا

    لیے ہیں گل کے بوسے آج کس چوری سے بلبل نے

    پڑا سویا کیا گلچیں کوئی پتا نہیں کھڑکا

    چھپایا پردۂ فانوس بن کر جسم عریاں نے

    درون‌ استخواں سے جس گھڑی شعلہ کوئی بھڑکا

    بجز ایما کلام عشق مطلب سے معرا ہے

    کسی پر راز کھل سکتا نہیں مجذوب کی بڑ کا

    فصاحت کے خلاف آئے نظر سب قافیے ہم کو

    نسیمؔ ایسی زمیں پر کیجیے اطلاق بیہڑ کا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Naseem (Pg. 110)

    • مصنف: نسیم دہلوی
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے