اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے
اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے
لفظوں کی بیکرانی بستوں میں بھر گئی ہے
دیوار دل پہ اب تک ہم دیکھتے رہے ہیں
تصویر کس کی لٹکی کس کی اتر گئی ہے
اس کی گلی میں ہم پر پتھر برس پڑے تھے
جیسا گزر ہوا تھا ویسی گزر گئی ہے
جب ڈھونڈتے رہے تھے اتنی خبر نہیں تھی
ہم میں کدھر سے آئی دنیا کدھر گئی ہے
بھاگی تھی اک حسینہ باغوں کے شور و غل سے
اس کی بلا جوانی بچوں سے ڈر گئی ہے
ہے چل چلاؤ کیسا کیسا ہے آنا جانا
وہ شام جا چکی تھی اب وہ سحر گئی ہے
سینے کے بیچ ثاقبؔ ایسا ہے مرنا جینا
اک یاد جی اٹھی تھی اک یاد مر گئی ہے
مأخذ:
Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 609)
- مصنف: Naseer Ahmed Nasir
-
- اشاعت: Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
- ناشر: H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi
- سن اشاعت: Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.