پاتا ہوں سہل زیست کے مشکل سفر کو میں
پاتا ہوں سہل زیست کے مشکل سفر کو میں
کیوں کر دعا نہ دوں بت دیوانہ گر کو میں
چھوٹی سی اپنی بات تو افسانہ بن گئی
جب بزم میں چھپا نہ سکا چشم تر کو میں
ایک اک قدم پہ جھکتا رہا ہے سر نیاز
منزل ہی اپنی سمجھا تری رہ گزر کو میں
اے ساغر حیات تری تلخیاں قبول
ساقی کو ساتھ پاؤں جو لطف نظر کو میں
دم بھر رکا جو عشق کی منزل میں کھو گیا
ایک اک سے پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر کو میں
پھر بے خودی سے ہوش کی جانب ہوں بڑھ رہا
پھر ڈھونڈھتا ہوں آج تمہاری نظر کو میں
یوں چھیڑتا ہوں پیری میں قصے شباب کے
پھر ڈھونڈھتا ہوں راکھ میں گویا شرر کو میں
آئے نہ وہ حبیبؔ نہ دل کی کلی کھلی
پھر کیوں نہ شام غم کہوں ایسی سحر کو میں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 78)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.